Prophet Muhammad PBUH


توہین رسالت کی آڑ میں الزام کتنا سنگین جرم ہو سکتا ہے؟

جس طرح توہین رسالت ایک ناقابل معافی جرم ہے اسی طرح توہین کا جھوٹا اور بلا تحقیق الزام بھی اتنا ہی سنگین جرم ہے۔ 

مدینہ شریف واقعے پر  چیئرمین پاکستان تحریک انصاف جناب عمران خان، سابق وزیر داخلہ شیخ رشید سمیت 15 نامزد اور 150 نامعلوم افراد کے خلاف مقدمہ درج کرلیا گیا ۔

مقدمے میں کہا گیا ہے کہ چیئرمین تحریک انصاف عمران خان، فواد چوہدری، شیخ رشید،قاسم سوری ،  شہباز گل، شیخ راشد شفیق، صاحبزادہ جہانگیر چیکو، انیل مسرت، نبیل نصرت، عمیر الیاس، رانا عبدالستار، بیرسٹر عامر الیاس، گوہر جیلانی،  اور تقریباً 150 کے قریب لوگوں نے  مدینہ منورہ میں مسجد نبویﷺ  کی حرمت و تقدس کو پامال کیا ہے ۔

 فیصل آباد کے تھانہ مدینہ ٹاؤن میں دائر درخواست میں درخواست گزار محمد نعیم ولد محمد امین مسرت نے  کہا کہ چند پاکستانی شر پسندوں کا وفد سعودی عرب کیا گیا تھا اور اس حوالے سے ویڈیو ریکارڈ پر موجود ہے جو دوران تفتیش پیش کر دی جائے گئی۔ 

مقدمہ ایسے شخص پر لگایا جا رہا جس نے اقوام متحدہ میں ناموس رسالت کی تحفظ کے لئے جاندار مقدمہ لڑا۔ اقوام متحدہ کو مجبور اور باور کرایا گیا کہ نبی پاک ﷺ کی توہین ہر گز رائےکی آزادی نہیں ہو سکتی اور اقوام متحدہ ایک قرار داد بھی پاس کروا دیا جو ناموس رسالت کی تحفظ کرے گا۔

اب سوال یہ بنتا ہے کہ اتنا سنگین الزام لگانے اور پھر پولیس کی طرف سے درخواست منظور کرانا کیا یہ ملک کو خانہ جنگی کی طرف نہیں لے جا رہا؟بغیر ثبوت کے کسی پر بھی توہین رسالت کا الزام لگانا کیا کسی بے گناہ کی جان کو خطرے میں ڈالنے کا سبب نہیں بنے گا؟ حال ہی میں ایسے نوعیت کے جھوٹے الزامات کی وجہ کئی بے گناہوں کی جانیں لی گئی ہے۔

اس بار اگر لوگوں کو اکسایا گیا تو یہ ملک ایک جنگ کا میدان بن جائے گا۔ بہتر ہے ایسے جھوٹ پر مبنی اور ذاتی انتقام پر مبنی لگائے گئے الزامات کو  روکا جائےاور ایسے واقعات کی غیر جانبدارنہ اور گہرائے سے تحقیقات کیا جائے تاکہ کسی بے گنا ہ کی جان نہ ضائع ہو ۔