Prayer

تقدیر

ایک انسان ساری زندگی صرف عزت ،دولت اور شہرت کے پیچھے بھاگتا ہے ۔ حالانکہ اسے یہ نہیں پتا کہ  اللہ نے بندے کے تقدیر میں  کتنا لکھا ہے، عزت ذلت اور بلندی پستی  کب اس کے مقدر میں ہے۔

انسان کو اللہ نے بے بس پیدا کیا ہے۔ انسان اور اللہ کا ارادہ ایک نہیں ہوتا۔ایک انسان اپنی پوری زندگی یہ سوچتا ہے کہ میں  نے یہ کیا تو ایسا ہوا، اگر ایسا نہ کرتا تو ایسا نہیں ہوتا۔  قران اور حدیث کے روشنی میں اللہ تعالیٰ نے  بندے کی پیدایش سے موت تک مثلاً رزق،عزت،دولت اور شہرت وغیرہ  سب کچھ پہلے سے لکھا ہوتا ہے۔

تقدیر پر ایمان:

تقدیر پر ایمان رکھنا ہماری بنیادی عقائد میں سے ہیں۔ حدیث نبوی ؐ ہے کہ اگر تم پہاڑ جتنا سونا اللہ کے راہ میں  دو تو یہ عمل اللہ تعالیٰ کو تب تک قبول نہیں جب تک تقدیر پر ایمان  نہیں لے آؤ۔ ایک اور جگہ ارشاد نبویؐ ہے کہ تم میں سے کوئی شخص تب تک مسلمان نہیں جب تک وہ تقدیر پر ایمان  نہ لائے

تقدیر اور تد بیر:

انسان دو پیروں پر چلنے والا مخلوق ہے۔ اس کا ایک قدم تدبیر سے تو دوسرا اس  کے قسمت سے اٹھانی ہے۔انسان کی DNAیہ بات طے کر تی ہے کہ اس کےبالوں کا رنگ کیسے ہوگا۔یہ تمھاری تقدیر ہے جو تمھارے پیدائش سے پہلے  تمھارے DNAمیں ریکارڈ ہو چکا ہوتا ہے۔ اسی وجہ سے تو DNA کو زندگی کی ایک مکمل کتاب کا نام دیا گیا ہے۔

اللہ تعالیٰ نے ہمیں جو کچھ دیا ہے وہ ہماری تقدیر میں تھے اور جو ہمیں نہیں ملتے چاہے لاکھ کوشش کی جائے تو اس کی اصل وجہ تقدیر میں موجود نہ ہونا ہوتا ہے۔

DNA جسے ایک مکمل کتاب ِ حیات کہا جاتا ہے۔ اتنے معمولی ذرے کو کیوں یہ نا م دیا گیا ہے؟

DNA (Deoxyribonucleic Acid) جو اس زمین پر پائے جانے والے ہر جاندار کے خلیے کا حصہ ہے۔ اس میں ایک جاندار  کے بارے میں مکمل معلومات جمع ہوتے ہیں۔

ایک انسان  کی کروموسومز تقریباًتین ارب DNA  سے بنتے ہیں۔اس  میں تقریباً بیس سے پچیس ہزار جینز جو کوڈینگ کا کا م کرتے ہیں اور  اس کا ادا حصہ جسے non coding region کہا جاتا ہے  جو کوڈینگ نہیں کرتا۔یہ سارا کوڈینگ اصل میں انسانی جسم کے ساخت ،رنگت ،عادات و اطوار ہوتے ہیں۔

بات کا مقصد اصل میں تقدیر کے حوالے سے تھا کہ انسان  کو اللہ تعالیٰ جب پیدا کرتا ہے تو اللہ تعالیٰ پہلے سے اس کا تقدیر لکھ چکاہوتا ہے۔

تقدیر بھی دو قسم کے ہیں ۔ ایک تقدیر جسے معلق کہا جا تا ہے اور دوسرا غیر معلق۔

غیر معلق تقدیر تو بدل نہیں  جا سکتا البتہ  معلق تقدیر کو انسان محنت اور دعا سے بدل سکتا ہے۔ نا کامی کو کامیابی میں، بیماری کو صحت میں،تنگی کو فراحی میں  محنت،صدقہ اور دعا  کے بدولت بدلا جا سکتا ہے۔

تقدیر اور قسمت سے زیادہ طاقت دعا میں ہوتی ہے۔ اگر کامیابی چاہتے ہو تو محنت کرو اور اس کے ساتھ کامیابی کی دعا مانگو۔ باقی قسمت پر چھوڑ دو۔